غدیر دین اسلام کی آبرو ہے ، یہ خدا وندعالم کے پسندیدہ اور محبوب دین کا سرمایۂ نازش ہے ، اسی سے اسلام و مسلمان کی قدریں باقی ہیں ۔آج اسلام کے دامن میں جو کچھ ہے سب غدیر کا صدقہ ہے ، مسلمانوں کے تمام فرقوں کے پاس جتنی اسلامی صداقتیں بچی ہیں سب غدیر کی خیرات ہیں اور ہر کلمہ گو، غدیر کی بھیک لے کر مسلمان ہوا ہے ۔
اس لئے غدیر کی معرفت جہاں ہر واقعی مسلمان کی پہچان ہے وہیں عہد حاضر کی شدید ضرورت بھی ہے ، اس لئے کہ اسلام دشمن طاقتوں نے واقعۂ غدیر کے وقوع سے لے کر آج تک جس انداز میں دست درازی کی ہے اور جس طریقے سے اس خالص اسلامی واقعہ میں تحریف کرنے کی کوشش کی ہے،وہ انتہائی حیرت ناک ہے ۔
ابتدا ہی سے تحریف و دست درازی کا کھیل اس لئے کھیلا گیا کیونکہ حقیقی اور واقعی داستان کی تشہیر سے اسلام کی کچھ نام نہادمقدس ہستیاں متاثر ہورہی تھیں ، اس طرح انہوں نے اپنے زعم ناقص میں بعض لوگوں کی خود ساختہ آبرو کی حفاظت تو کر لی لیکن اس سے اسلام کو کتنا نقصان ہوا اسے فراموشی گھاٹ لگا دیا ، خداوندعالم اور اس کے پاک و پاکیزہ رسول کتنے ناراض ہوئے اس کی فکر نہیں کی ، بس اپنا الّو سیدھا کرنے میں لگے رہے۔
لیکن اسے کیا کیجئے کہ خداوندعالم نے ہمیشہ سے غدیری اقدار کی حفاظت کا سامان فراہم کیا ہے تاکہ حقیقی غدیر ہر عہد میں لوگوں تک پہنچتا رہے ۔قابل غور بات یہ ہے کہ خداوندعالم نے ١٨ ذی الحجہ سے پہلے اور بعد میں بہت سی غدیر کی مناسبتیں رکھ دی ہیں جن سے واقعۂ غدیر اورولایت امیر المومنین کی تفہیم و شناخت بہت آسان ہوجاتی ہے ، یہ مناسبتیں در اصل ان لوگوں پر خدائی طمانچہ ہے جو غدیری اقدار کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں ۔